ہم جو کچھ ہیں

ہم جو کچھ ہیں

ہم اپنے آپ پے ہی ظاہر ، کبھی دل کا حال نہیں کرتے ،
چپ رہتے ہیں ، دکھ سہتے ہیں ، کوئی رنج و ملال نہیں کرتے ،

ہم جو کچھ ہیں ، جیسے ہیں ، ویسے ہی دکھائی دیتے ہیں ،
چہرے پے ببوت نہیں ملتے ، کبھی کالے بال نہیں کرتے ،

ہم ہار گئے تم جیت گئے ، ہم نے کھویا تم نے پایا ،
ان جھوٹی سچی باتوں کا ، ہم کوئی خیال نہیں کرتے ،

تیرے دیوانے ہو جاتے ہیں ، کہیں صحراؤں میں کھو جاتے ہیں ،
دیوارو در میں قید ہمیں اگر اہل و عیال نہیں کرتے ،

تیری مرضی پر ہم راضی ہیں ، جو تُو چاہے وہ ہم چاہیں ،
ہم ہجر کی فکر نہیں کرتے ، ہم ذکر وصال نہیں کرتے ،

ہمیں تیرے سوا اس دنیا میں ، کسی اور سے کیا لینا دینا ،
ہم سب کو جواب نہیں دیتے ، ہم سے سوال نہیں کرتے ،

غزلوں میں ہماری بولتا ہے ، وہی کانوں میں رس گھولتا ہے ،
وہی بند کواڑ کھولتا ہے ، ہم کوئی کمال نہیں کرتے . . . . . . . ! ! ! ! !

Posted on Feb 16, 2011