میں نے سوچا نا تھا

میں نے سوچا نا تھا

میں نے سوچا نا تھا
خواہش برف زروں میں جل جائیں گی
اور مطلوب ہو جائے گی زندگی
روشنی ، روشنی کو نگل جائے گی

میں نے سوچا نا تھا
چاند گہنائیں گے
رنگ معدوم ہو جائیں گے
آنچلوں کی دھنک ماند پڑ جائے گی
اپنی توہین پر مسکرائے گا دل
پیار کا ذائقہ بھول جائے گا دل
میں نے سوچا نا تھا . . . . . . .

میں نے سوچا نا تھا
اوس کے موتیوں کی طرح جگمگاتی ہوئی
اپنی آنکھوں میں خوابوں کے جگنو لیے
سرمئی بادلوں کی طرح رقص کرتی ہوئی
چاندنی رات میں شعر کہتی ہوئی گاتی ہوئی
آگاہی کے سفر پر نکلتے ہوئے
ایک لڑکی کہیں
علم و دانش کے ملبے تلے دب کے رہ جائے گی
میں نے سوچا نا تھا

Posted on Feb 16, 2011