آج ایسا کرتے ہیں

آج ایسا کرتے ہیں

گفتگو کے لمحوں میں

دیکھ ہی نہیں پاتے

ہم تمھارے چہرے کو

تم ہماری آنکھوں کو

آج ایسا کرتے ہیں

چشم و لب کو پڑتے ہیں

بات چھوڑ دیتے ہیں

جانے کیا لمحہ ہو گا

جب یہ ہاتھ ہاتھوں سے

گر کبھی جدا ہو گا

آج ایسا کرتے ہیں

ضبط جان پرکھتے ہیں

ہاتھ چھوڑ دیتے ہیں

کاش کوئی سمجھا دے

لوگ کس طرح

دل کی منزلیں الگ کر کے

ساتھ چھوڑ دیتے ہیں

آج ایسا کرتے ہیں

بے سبب بکھرتے ہیں

ذات توڑ دیتے ہیں

Posted on Feb 16, 2011