ا?ج ہمدرد مجھے یاد پرانے ا?ئے

آج ہمدرد مجھے یاد پرانے آئے ،
پر تصور میں وہی گزرے زمانے آئے .

یاد آئے وہ سر شام کی محفل اپنی ،
یاد وہ رات کے کچھ خواب سہانے آئے .

ایک مدت سے میری آنکھ نے دیکھا ہی نہیں ،
ایک منظر جو میرا چین چرانے آئے .

میں تو مرنے کو بھی تیار ہوں اتنا تو کرے ،
وہ میری لاش پے رونے کے بہانے آئے .

وہ اگر مجھ سے خفا ہے تو کوئی بات نہیں ،
وہ کسی اور سے ملنے کے بہانے آئے .

میری اتنی ہی تمنا ہے میرے ساتھ چلے ،
کب یہ کہتا ہوں میرے ناز اٹھانے آئے .

Posted on Feb 16, 2011