گنبدِ ذات سے جو صدا ا?تی ہے

شام کو یادوں کے آنگن میں اُتَر جاتا ہوں ،
اور اس بزم سے پھر وقت سحر جاتا ہوں .

مجھ کو مقصود ہے ہر حال میں راحت تیری ،
بوجھ ہوں گر تو تیرے دل سے اُتَر جاتا ہوں .

میں تو قائم ہوں فقط تیری کشش کے باعث ،
تیری سرحد سے جو نکلوں تو بکھر جاتا ہوں .

گنبد ذات سے جو صدا آتی ہے ،
شب کی تنہائی میں سنتا ہوں تو ڈر جاتا ہوں .

میں تو قائم ہوں ابھی عہد وفا پر اپنے ،
گر تجھے راس نہیں ہے تو مکر جاتا ہوں . . ،

Posted on Feb 16, 2011