آنکھوں سے دور صبح کے تارے چلے گئے 
 نیند آگئی تو غم کے نظارے چلے گئے . 
 
 دل تھا کسی کی یاد میں مصروف اور ہم 
 شیشے میں زندگی کو اتارے چلے . 
 
 مشکل تھا کچھ تو عشق کی بازی کا جیتنا 
 کچھ جیتنے کے خوف سے ہارے چلے گئے . 
 
 ان کے بغیر زیست بہرحال زیست تھی 
 جیسے گزر رہی تھی گزارے چلے گئے . 
 
 جلوے کہاں جو ذوق تماشہ نہیں شکیل 
 نظریں چلی گئیں تو نظارے چلے گئے . 
Posted on Oct 31, 2012







سماجی رابطہ