دل سے میری یادوں کو مٹتا دیجئے گا آپ

دل سے میری یادوں کو مٹتا دیجئے گا آپ
میں غیر ہوا سب کو بتا دیجئے گا آپ

وہ دل بدر ہوا ہے کسی غور میں ہو گا
جو بھی میرا پوچھے یہ پتہ دیجئے گا آپ

جتنا دیا تھا ساتھ وہ احسان تھا آپ کا
سب جاننے والوں کو جاتا دیجئے گا آپ

رستہ تھا ایک ، تب ہی ملاقات ہو گئی
ہوتے ہیں اتفاق ، بھلا دیجئے گا آپ

اک خط بھی میری پاس گوارہ نا تھا اسے
جاتے ہوئے بولی کے جلا دیجئے گا آپ

مشکل بہت ہے آپ کو میں یاد نا کروں
میں بھول جاؤں خود کو ، دعا دیجئے گا آپ

جو فیصلہ ہے آپ کا مجھ کو قبول ہے
میں جا رہا ہوں اب نا سدا دیجئے گا آپ . . . !

Posted on Jul 25, 2012