حیران ہوں کہ یہ کونسا دستورِ وفا ہے

حیران ہوں کے یہ کونسا دستور وفا ہے
تو مثل رگ جان ہے ، تو کیوں مجھ سے خفا ہے .؟

تو اہل نظر ہے تو نہیں تجھ کو خبر کیوں
پہلو میں تیرے کوئی زمانے سے کھڑا ہے

لکھا ہے میرا نام سمندر پے ہوا نے
اور دونوں کی فطرت میں سکون ہے نا وفا ہے

شکوہ نہیں مجھ کو کے ہوں محروم تمنا
غم ہے تو فقط اتنا کے تو دیکھ رہا ہے

ہم رکھتے ہیں دوا کے ہے قابو ہمیں دل پر
تو سامنے آ جائے تو یہ بات جدا ہے . . . ! ،

Posted on Feb 16, 2011