جو بھی اس دل پہ گزرتی ہے وہ سب جانتا ہے

جو بھی اس دل پہ گزرتی ہے وہ سب جانتا ہے ،
کوئی جانے کے نا جانے میرا رب جانتا ہے !

جانے کب اسکو فقیروں پہ ترس آ جائے ،
کچھ ملے گا میرا دستی طلب جانتا ہے !

ہزار بار اسے توڑ کے آجاؤ میں ،
مگر وہ ہم کو بلانے کا ہنر جانتا ہے !

میں اسکو بھول کے زندہ رہوں گا کیسی ساقی ،
وہ میری سانسوں کی طلب کی وجہ جانتا ہے !

میرا ہسنا اسے اچھا نہیں لگتا شاید ،
ورنہ وہ میری اُداسی کا سبب جانتا ہے . . . !

Posted on Jun 16, 2012