خود تم سے ملنے آئی بھی

خود تم سے ملنے آئی بھی
اور آکر بہت پچھتائی بھی


اب جھیلوں گی خاموشی سے
یہ دوری بھی تنہائی بھی


اس رات میں جاگی دیر تلک
اس رات چلی پروائی بھی


کچھ لوگ تھے جن سے روز ملے
کچھ لوگوں سے اکتائی بھی



جن سوچوں کوئی اور بھی ہو
ان سوچوں سے گھبرائی بھی



ایک کھیل تھا سو میں ہار گئی
اس کھیل میں تھی رسوائی بھی

Posted on Dec 10, 2012