کسی اور کی چاہ کر بیٹھے

کسی اور کی چاہ کر بیٹھے

انمول جذبات محبت سے بے خبر ،
نادان ہیں وہ جو مٹی کے جسم کی چاہ کر بیٹھے .
جب بھی چاہا کہہ دیں دل کی بات ان کے آگے ،
افسوس جو ہم نا چاہتے تھے وہ اسکی چاہ کر بیٹھے .

سوچا تھا محبت کے چرنوں سے چمک جائے گی راتیں اپنی ،
سنی جب انکی خواہشیں تو اپنی راتوں کو سیاہ کر بیٹھے .

تم کو منانے میں خواہش تو پوری کر دی مگر ،
ہوش آیا تو سوچنے لگے یاخدا یہ کیسا گناہ کر بیٹھے .

جسکی چاہت میں خود کو مٹا کے رکھ دیا ،
وہ بیوفا کسی اور کی چاہ کر بیٹھے .

Posted on Feb 16, 2011