موت بھی کم خوبصورت تو نہیں ہوگی

موت بھی کم خوبصورت تو نہیں ہوگی

محبت کا دھواں آنکھوں میں پانی چھوڑ جاتا ہے ،
کسی راستے سے غم گزرے نشانی چھوڑ جاتا ہے

ہماری گفتگو سے بھی وہ قائل نہیں ہوتا
اور اپنی خاموشی کے بھی معنی چھوڑ جاتا ہے

بھروسہ جس پے ہو اس سے توقع کوئی مت رکھنا
یہی سائبان ایک بے سائبانی چھوڑ جاتا ہے

بچھڑ کر بھی ہم ایسے شخص سے بچھڑا نہیں کرتے
جو ایک فقرہ ادا کر کے کہانی چھوڑ جاتا ہے

محسن موت بھی کم خوبصورت تو نہیں ہوگی
جو اس کو دیکھتا ہے زندگانی چھوڑ جاتا ہے . . .

Posted on Feb 16, 2011