میں روئی تو نہیں ہوں

نا جانے کیوں میرا کاجل
جب بھی ڈالو آنکھوں میں
اب اکثر پھیل جاتا ہے
میں روئی تو نہیں ہوں

تم تو جانتے ہو ان دنوں
بہت ہی ٹھنڈ ہوتی ہے
تب ہی ہے سرخ میری ناک
میں روئی تو نہیں ہوں

کہا تو ہے کہ یوں ہی بس
بھیگا ہے آنچل کا کونا
چھوڑو تم فکر مت کرو
میں روئی تو نہیں ہوں

نہیں ، اداس کب ہوں میں
زیادہ کام کے باعث
تھکاوٹ ہو ہی جاتی ہے
میں روئی تو نہیں ہوں

بہار آئے ہے ، وہ اب بھی
نہیں آتا تو نا آئے
اب اس کی یاد میں دیکھو
میں روئی تو نہیں ہوں

بتا دینا اس کو جا کر
کوئی خوش فہمی نا
ویسے ہی سرخ ہیں آنکھیں
میں روئی تو نہیں ہوں . . . ! ! !

Posted on May 05, 2011