رہتے تھے پستیوں میں مگر خود پسند تھے

رہتے تھے پستیوں میں مگر خود پسند تھے
ہم لوگ اس لحاظ سے کتنے بلند تھے

آخر کو سو گئی کھلی گلیوں میں چاندنی
کل شب تمام شہر کے دروازے بُنڈ تھے

گزرے تو ہنستے شہر کو نم ناک کر گئے
جھونکے ہوائے شب کے بڑے درد مند تھے

موسم نے بال و پر تو سنوارے بہت مگر
اڑتے کہاں کے ہم تو اسیر کمند تھے

محسن ریا کے نام پہ ساتھی تھے بے شمار
جن میں تھا کچھ خلوص وہ دشمن بھی چند تھے

Posted on Oct 10, 2012