تو ہے سورج تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ

تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد
کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد

اتنے چپ چاپ کے رستے بھی رہیں گئے لا علم
چھوڑ جائیں گئے کسی روز نگر شام کے بعد

میں نے ایسے ہی گناہ تیری جدائی میں کیے
جیسے طوفان میں کوئی چھوڑ دے گھر شام کے بعد

شام سے پہلے وہ مست اپنی اڑانوں میں رہا
جس کے ہاتھ میں تھے ٹوٹے ہوئے پر شام کے بعد

رات بیتی تو گننے آبلے اور سوچا
کون تھا باعث آغاز سفر شام کے بعد

تو ہے سورج ، تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ
تو کسی روز میرے گھر میں اتر شام کے بعد . . . . !

Posted on Dec 12, 2011