اداسیوں کا سبب جو لکھنا تو یہ بھی لکھنا

اداسیوں کا سبب جو لکھنا تو یہ بھی لکھنا
کے چاند جیسا چہرہ شہابی آنکھیں بدل گئی ہیں

وہ لمحے جو تیری راہوں میں تیرے آنے کے منتظر تھے
وہ تھک کے سائے آن میں ڈھل گئے ہیں

وہ تیری یادیں خیال تیرے ، وہ تیری باتیں ، سوال تیرے ،
وہ تجھ سے میرے تمام رشتے اجڑ گئے ہیں بکھر گئے ہیں

کپکپاتے ہونٹوں پر لڑکھڑاتی دعا کے سورج ، پگھل گئے ہیں
تمام سپنے جل گئے ہیں ، پل پل تڑپتی شامیں بدل گئی ہیں ،

تنہائیوں میں مچلتی ہوئی راتیں جل گئی ہیں
پیار کے جلتے ہوئے چراغ بجھ گئے ہیں

Posted on Oct 18, 2011