اکثر سوچا وہ شب و روز بھلا کر دیکھوں

اکثر سوچا وہ شب و روز بھلا کر دیکھوں
دل نہیں بھولتا روتی ہوئی صورت تیری

سفر پے نکلی اکیلی بنا سوچے سمجھے
قدم قدم پہ پڑتی ہے ضرورت تیری

کہا تھا تونے جھیلوگی در بدر کا عذاب
آج یاد آتی ہے رہ رہ کے وہ نصیحت تیری

آنسوں پیتا رہا ہنس ہنس کے وداع کرتا رہا
کیسے بھولوں وہ محبت وہ شفقت تیری

گریہ کرتا ہے میرا دل تجھے اب پاؤں کہاں
بنا کر رکھ لی ہے ہر کونے میں مورت تیری

جدائیوں کے اندھیرے میں کھو گئے منظر
اشکوں کی بارش میں دھندلا گئی صورت تیری

Posted on Feb 16, 2011