دکھ دینا تو شاید اسکی فطرت میں شامل ہے

دکھ دینا تو شاید اسکی فطرت میں شامل ہے

دکھ دینا تو شاید اسکی فطرت میں شامل ہے
میرا یہ ظرف ہے کے اسے سجدوں میں بھی دعا دوں

میری روح تک تو اسکے حصار میں ہے
میں اس سے بڑھ کر اسے اور کیا دوں ؟

وہ شخص کے قدم قدم پر کرتا رہے منافقت
مگر میں چاہوں کے اسے عمر بھر کی وفا دوں

میری خوشیوں کی قاتل بھی وہی ہے لیکن
دل نہیں مانتا کے اسے کوئی سزا دوں

دھڑکتی ہے دل بن کر سینے میں وہ
تم ہی کہو کیسے میں اسکو بھلا دوں

فاصلوں نے بھٹکا دیا ہے وہ ایسے تو نا تھی
میرے قریب کبھی آئے تو محبت کی پُکار بنا دوں ! !

Posted on Feb 16, 2011