جب کبھی ہم بھی محترم ہونگے

جب کبھی ہم بھی محترم ہونگے
تب ترے سب ستم رقم ہونگے

اشک ریزاں رہیں گے ساری عمر
عشق کے امتحاں نہ کم ہونگے

دور بھاگو گے اپنے سائے سے
جب جہاں میں کہیں نہ ہم ہونگے

پاس آؤ ذرا سی دیر تو تم
کچھ تو صدمے دلوں کے کم ہونگے

ناز تیرے اٹھانے آتے ہیں
زندگی بھر نہ جو ختم ہونگے

زیرِ لب ہی رہیں گلے شکوے
آہ کرنے سے کم نہ غم ہونگے

ہوش ہوتا تو کیوں اُدھر جاتے
بیخودی میں اٹھے قدم ہونگے

کب مرے ملک میں سکوں ہوگا
لوگ اجلال کب یہ ضم ہونگے

Posted on Jan 05, 2013