کبھی آ کر تو دیکھو

کبھی آ کر تو دیکھو

تیری بن جی رہیں ہیں کیسے کبھی آ کر تو دیکھو
یوں ہی گزر رہی ہے زندگی اپنی کبھی آ کر تو دیکھو ،

تیری یادوں کے سہارے گزرتا ہے دن اپنا
سسک سسک کے کٹی ہے رات کبھی آ کر تو دیکھو ،

جب تو پاس تھا تو دل اڑتا تھا آسمانوں میں
اب تو قدموں تلے زمیں بھی نہیں کبھی آ کر تو دیکھو ،

جب تو ساتھ تھا تو موسم تھے مہربان مجھ پر
خاموش ہو گئے میرے منظر کبھی آ کر تو دیکھو ،

تیرا نشیمن ہے سمندر کی گہرائیوں میں
ہمیں ملتا نہیں کوئی صحرا بھی کبھی آ کر تو دیکھو ،

نا تم کو بتانا آیا نا زمانے سے جتانا آیا
یہ کسی ہے میرے وفا کبھی آ کر تو دیکھو ،

کیا انجام ہوا محبت کا کبھی آ کر تو دیکھو
تجھے فرصت نہیں دنیا کے جھمیلوں سے
اور ہم ہو گئے اپنی ذات میں گم ،

مگر کیسے ہوتی ہے محبت لازوال
میرے دل میں جھانک کر تو دیکھو . . . . . . . . .

Posted on Feb 16, 2011