کسی روز تم کو بھی میری بہت یاد آئی گی

کسی روز تم کو بھی میری بہت یاد آئی گی ،
مگر اس دن بہت دیر ہو جائے گی ،

تم ملنا چاہو گی مگر مجھ کو دیکھ نا پاؤ گی ،
تم ڈھونڈو گی مجھے مگر دیکھ نا پاؤ گی ،

تم تڑپوں گی میری یاد میں اور آنسوں بہاو گی .
مجھے دیکھے بنا اک پل بھی نا رہ پاؤ گی .

میری یاد میں تم گم سم ہو جاؤ گی ،
خود اپنی گلی کا پتہ بھی بھول جاؤ گی ،

میری تصور میں تم ایسی کھو جاؤ گی ،
کوئی پکارے گا تم میری ہی بتائیں دہراؤ گی ،

اور میں دور کھڑا تیری بےچینی کو دیکھتا رہوں گا ،
اور تم کچھ پل کے لیے مجھ سے خفا ہو جاؤ گی ،

اور میں تیری بکھری زلفوں کو سنواروں گا ،
اور تم شرما کر میری گلے سے لگ جاؤ گی ،

اور پھر جب تم روٹھ کر کہیں دور چلی جاؤ گی ،
اس دن میں پھر تم سے یہیں بات کہوں گا ،

کسی روز تم کو بھی میری بہت یاد آئی گی . . . !

Posted on Jun 22, 2012