پھر سے پیار

پھر سے پیار

پھر سے پیار کا دھوکہ کھایا جا سکتا تھا
دل کا کیا ہے دل بہلایا جا سکتا تھا

کیوں واپس نا آیا جا کر وہ جانے
لیکن اس کے پاس تو جایا جا سکتا تھا

گر نا ہوتا موم کی صورت دل اپنا
غم کے سورج سے ٹکرایا جا سکتا تھا

اک تمھارا ساتھ اگر مل جاتا تو
ساری دنیا کو ٹھکرایا جا سکتا تھا

لوگوں نے مجرم ٹھہرایا مان لیا
آخر کس کس کو سمجھایا جا سکتا تھا

لے ڈوبا جب آنکھوں کا طوفان ساگر
کیسے دل کا شہر بچایا جا سکتا تھا


Posted on Feb 16, 2011