قصے میری الفت کے جو مرقوم ہیں سارے

قصے میری الفت کے جو مرقوم ہیں سارے ،

آ دیکھ تیرے نام سے موسوم ہیں سارے .

بس اس لیے ہر کام اَدُھورا ہی پڑا ہے ،

خادم بھی میری قوم کے مخدوم ہیں سارے .

اب کون میرے پاؤں کی زنجیر کو کھولے .

حاکم میری بستی کے بھی محکوم ہیں سارے .

شاید یہ ظرف ہے جو خاموش ہوں اب تک .

ورنہ تو تیرے عیب بھی معلوم ہیں سارے .

ہر جرم میری ذات سے منسوب ہے ،

کیا میرے سوا شہر میں معصوم ہیں سارے . . ؟

Posted on Jun 28, 2012