رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا سامان ہو گئے

رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا سامان ہو گئے
پہلے جان پھر جانے جان پھر جانے جانا ہو گئے
دن با دن بڑھتی گئی اس حسن کی رعنائیاں
پہلے گل پھر گل بدن پھر گل زمانہ ہو گئے
آپ تو نزدیک سے نزدیک تر آتے گئے
پہلے دل پھر دلربہ پھر دل کے مہمان ہو گئے
پیار جب حد سے بڑھا سارے تکلف مٹ گئے
آپ سے پھر تم ہوئے پھر تو کا عنوان ہو گئے . . . !

Posted on Jun 25, 2012