رو برو آئینے کے، تو جو مری جاں ہوگا

رو برو آئینے کے، تو جو مری جاں ہوگا
آئینہ ایک طرف، عکس بھی حیراں ہوگا

اے جوانی، یہ ترے دم کے ہیں، سارے جھگڑے
تو نہ ہوگی، تو نہ یہ دل ، نہ یہ ارماں ہوگا

دستِ وحشت تو سلامت ہے، رفو ہونے دو
ایک جھٹکے میں نہ دامن نہ گریباں ہوگا

آگ دل میں جو لگی تھی، وہ بجھائی نہ گئی
اور کیا تجھ سے، پھر اے دیدۂ گریاں ہوگا

اپنے مرنے کا تو کچھ غم نہیں، یہ غم ہے، امیر
چارہ گر مفت میں بیچارہ پشیماں ہوگا

Posted on May 19, 2011