سنا ہے بارش اسے بھی پسند ہے

سنا ہے بارش اسے بھی پسند ہے
وہ بھی میری طرح برستی بوندوں کو ہاتھوں میں سمیٹ لیتی ہے
سنا ہے پھول اسے بھی پسند ہیں
وہ بھی میری طرح پھولوں سے گھنٹوں باتیں کرتی رہتی ہے
سنا ہے چاند اسے بھی پسند ہے
وہ بھی میری طرح رات رات بھر اسے تکتی رہتی ہے
سنا ہے تنہائی اسے بھی پسند ہے
وہ بھی میری طرح ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ .
پر وہ تنہا بیٹھ کر کس کو سوچتی ہے ؟
ساری باتیں سچی ہیں مگر
یہ بھی سچ ہے
میں جو اس کے بارے میں ہر بات کی خبر رکھتا ہوں
یہ بھی جانتا ہوں کے اس کی سوچوں کا محور میں نہیں . . . !

Posted on Apr 19, 2012