تم نے

تم نے

تم نے کہا تھا اک دن
چاند پے گھر بنائی گے

چراغ پے جھولیں گے
تاروں سے کیا کریں گے باتیں
ہونگی چاند نگری میں ملاقاتیں

تم نے کہا تھا اک دن

دنیا سے دور جنگل میں کریں گے بسیرا
راز داں ہوں گے بے جان پیر پودے
ساتھ ہوں گی پھولوں سی فضائیں

تیرے لمس کا بندھن ہو گا

تم نے کہا تھا اک دن
تیرے لمس کا بندھن ہو گا

تیرے بن جیون کا تصور نا ہو گا
شمار بن تیرے میرا جیون نا ہو گا

تیری آنکھوں میں میری آنکھوں کا نور ہو گا
تیرے دکھ کا اک بھی لمحہ قیامت سے کم نا ہو گا

تم نے کہا کسی سے آج دوبارہ
سنا ہم نے بھی ہے آج دوبارہ

نصیبوں کے تعلق بدل سے گئے ہیں
ہم کچھ ٹوٹ سے گئے ہیں آج دوبارہ

Posted on Feb 16, 2011