ذکراُن کا ابھی ہو بھی نہ پایا ہے زباں سے

ذکراُن کا ابھی ہو بھی نہ پایا ہے زباں سے
دل میں یہ اُجالے اُتر آئے ہیں کہاں سے

لوں سانس بھی آہستہ کہ یہ جائے ادب ہے
تحریر کروں اسمِ نبی ہدیہء جاں سے

کرنیں سی چھٹک جائیں اسی حجرہء دل میں
تُم ان کو پکارو تو حضور دل و جاں سے

ہر دور کی اُمید ہیں ہر عہد کا پیغام
پہجان ہے ان کی نہ زمیں سے نہ زماں سے

Posted on May 07, 2011