آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا

آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا
جب میری کہانی میں وہ نام نہیں ہوتا

ہنس ہنس کے جوان دل کے ہم کیوں نا چنیں تکڑے
ہر شخص کی قسمت میں انعام نہیں ہوتا

بہتے ہوئے آنسو نے آنکھوں سے کہا تھم کر
جو میں سے پگھل جائے وہ جام نہیں ہوتا

دن ڈوبے ہیں یا دبی بارات لیے کشتی
ساحل پہ مگر کوئی کہرام نہیں ہوتا . . . !

Posted on Aug 17, 2012