اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملے

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملے
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملے
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملے
تو خدا ہے نا میرا عشق فرشتوں جیسا
دونوں انسان ہیں تو ہم اتنے حجابوں میں ملے
غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو
نشہ بہتا ہے شرابوں میں تو شرابوں میں ملے
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملے . . . . !

Posted on Jun 26, 2012