اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کردو

اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کردو ،
میں صدیوں سے اَدُھورا ہوں مجھے مکمل کردو ،

نا تمہیں ہوش رہے نا مجھے ہوش رہے ،
اس قدر ٹوٹ کے چاہو مجھے پاگل کردو ،

تم ہتھیلی کو میرے پیار کی مہندی سے رنگو ،
اپنی آنکھوں میں میرے نام کا کاجل کردو ،

جیسے صحرائوں میں ہر شام ہوا چلتی ہے ،
اس طرح مجھ میں چلو اور مجھے جل تھل کردو ،

مسئلہ ہوں تو نگاہیں نا چراؤ مجھ سے ،
اپنی چاہت سے توجہ سے مجھے حل کردو . . . !

Posted on Mar 01, 2012