چلو روٹھ جاؤ تم

چلو روٹھ جاؤ تم ، میں تم کو مناتا ہوں ،
تم کوئی ضد لگاؤ میں اسے آگے بڑھاتا ہوں ،
بہت دن ہو گئے تاروں کے جھرمٹ کی چمک دیکھے ،
تم لکھو گیت میں تم پہ غزل گنگناتا ہوں ،
ابھی تو وقت ہے مٹھی میں اور جذبات ہیں دل میں ،
چلو اب مان جاؤ تم ، میں تم سے روٹھ جاتا ہوں ،
میرے ہاتھوں کو تھامو اور کوئی پھر ضد نئی کر دو ،
چلو تم دو قسم اپنی میں واپس لوٹ جاتا ہوں ،
اور بھی ہیں بہت سے آزمانے کے ہنر باقی ،
رکھو تم ہاتھ دل پہ ، میں تمہیں دھڑکن سناتا ہوں ،
بہت دن ہو گئے خاموش محبت کو نبھاتے ہوئے ،
مجھے تم سے محبت ہے ، میں کہنا بھول جاتا ہوں . . . !

Posted on Jul 11, 2012