دریچے سے جھانکتی وہ لڑکی

دریچے سے جھانکتی وہ لڑکی
عجیب دکھ سے بھری ہوئی ہے

کبھی اذانوں میں کھوئی کھوئی
کبھی نمازوں میں روئی روئی

وہ ایسا دنیا کو دیکھتی ہے
کے جیسے اس سے دری ہوئی ہے

درود سے مہکی مہکی سانسیں
وظیفہ پڑھتی ہوئی وہ آنکھیں

کے ایک شام امید ان میں
کئی برس سے پڑھی ہوئی ہے

وہ دکھ کی چادر میں لپٹی لپٹی
وہ کالے کپڑوں میں سمٹی سمٹی

محبت اس نے کسی سے شاید
میری طرح سے ہے کی ہوئی ہے . . . !

Posted on May 22, 2012