ایک فقط تیری کمی رہتی ہے

آنکھ جب تجھ پے جمی رہتی ہے

وقت کی نبض تھمی رہتی ہے

یوں تو ہر چیز میسر ہے مجھے

ایک فقط تیری کمی رہتی ہے

چارا جب خشک ہے صحرا کی طرح

کیوں پھر آنکھوں میں نمی رہتی ہے

ڈھونڈتی کس کو ہیں نظریں " صباء نصرت "

کچھ تو ہے جس کی کمی رہتی ہے

Posted on Feb 16, 2011