ہر بے زباں کو شعلہ نوا کہ لیا کرو

ہر بے زباں کو شعلہ نوا کہ لیا کرو

ہر بے زباں کو شعلہ نوا کہ لیا کرو
یارو سکوت ہی کو صدا کہ لیا کرو

خود کو فریب دو کے نا ہو تلخ زندگی
ہر سنگدل کو جان وفا کہہ لیا کرو

گر چاہتے ہو خوش رہیں کچھ بندگان خاص
جتنے صنم ہیں ان کو خدا کہہ لیا کرو

انسان کا اگر قد و قامت نا بڑھ سکے
تم اس کو نقص آب و ہوا کہہ لیا کرو

اپنے لیے اب ایک ہی راہ نجات ہے
ہر ظلم کو رضا خدا کہہ لیا کرو

لے دے کے اب یہی ہے نشان زیاں " قتیل "
جب دل جلے تو اس کو دیا کہہ لیا کرو

Posted on Feb 16, 2011