ہم غزل میں تیرا چرچا نہیں ہونے دیتے

ہم غزل میں تیرا چرچا نہیں ہونے دیتے
تیری یادوں کو بھی رسوا نہیں ہونے دیتے
کچھ تو ہم خود بھی نہیں چاہتے شہرت اپنی
اور کچھ لوگ بھی ایسا نہیں ہونے دیتے
عظمتیں اپنے چراغوں کی بچانے کے لیے
ہم کسی گھر میں اجالا نہیں ہونے دیتے
مجھ کو تھکنے نہیں دیتا یہ ضرورت کا پہاڑ
میری بچے مجھے بڈھا نہیں ہونے دیتے . . . !

Posted on Jul 07, 2012