اس بیوفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو

اس بیوفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو
اشک رواں کی نحر ہے اور ہم ہیں دوستو

شام الم ڈھلی تو چلی درد کی ہوا
رت کا پچھلا پہر ہے اور ہم ہیں دوستو

آنکھوں میں اُڑ رہی ہے لٹی محفلوں کی دھول
عبرت بھرا دہر ہے اور ہم ہیں دوستو

یہ اجنبی سی منزلیں اور رفتگاں کی یاد
تنہائیوں کا زہر ہے اور ہم ہیں دوستو . . . !

Posted on Jul 28, 2012