جب جلائیں گئے کشتیاں ساری دوست

حالت دل بھی کیا عجب ہو گی
بات میری جو زیر لب ہو گی
تم آتے ہو تو پھول کھلتے ہیں
اور اس دل کی کیا طلب ہو گی
وعدہ پیار کا جب وفا ہوگا
اور کتنی طویل وہ شب ہوگی
والہانہ جو میری چاہت ہے
تم بنو گئے میرے تو بے سبب ہو گی
صبح تک تم ہوگے رخ پھیرے
حشر کی صبح اور کب ہوگی
نازک بدن سے جب اٹھے گا نقاب
چاندنی میں نہائی شب ہوگی
جب جلائیں گئے کشتیاں ساری دوست
دسترس زندگی پہ مکمل تب ہو گی .

Posted on Oct 04, 2011