خوش تھے کچھ ایسے تیری رفاقت کے شوق میں

خوش تھے کچھ ایسے تیری رفاقت کے شوق میں
منزل گنوا دی ہم نے مسافت کے شوق میں

نفرت ہی پہرے دار ملی ہر مقام پر
جس در پے ہم گئے ہیں محبت کے شوق میں

ہم بارگاہ عشق میں مقبول یوں ہوئے
خود سے بچھڑ گئے تیری قربت کے شوق میں

لوٹے ہیں اب تو ساتھ ہے رنج و عالم کی بھیڑ
نکلے تھے گھر سے اک مسرت کے شوق میں

دامن میں حسرتوں کے سوا کچھ نہیں
ایسے لوٹے ہیں ہم تیری چاہت کے شوق میں . . . . !

Posted on Jun 09, 2012