کوئی تتلی ہمارے پاس آتی بھی ، تو کیا آتی ، 
 
 یوں گھٹ گھٹ کے مر جانا ، ہمیں منظور تھا لیکن ، 
 کسی کم ظرف پر ظاہر نا کی مجبوریاں ہم نے ، 
 
 ہم اس محمل میں بس ایک بار سچ بولے تھے ، 
 زباں پر عمر بھر محسوس کی چنگاریوں ہم نے ، 
 
 سمجھتے تھے مگر پھر بھی نا رکھی دوریاں ہم نے ، 
 چراغوں کو جلانے میں جلالی انگلیاں ہم نے . . . ! 
Posted on Feb 20, 2012

سماجی رابطہ