میرے گھر آؤ

میرے کمرے میں بیٹھو
اور ہر ایک شہ کو دیکھو
بُک شیلف میں پڑی ہوئے
کتابیں اور ڈائریاں
میز پر رکھی ہوئی تصویریں
اور گلدان میں مرجھائی ہوئے پھول
تمہیں بتائیں گئے
دراز میں موجود کیسٹس
دیواروں پر لگے کارڈز
تم پر عیاں کریں گئے
کے کیسے میرے ارمانوں
نے تیرے خواب دیکھے تھے
اگر ہو سکے تو کسی دن
میرے گھر آؤ
دیواروں پر کھدے ہوئے
حروف
اور بستر پر نقش بے قراری
تم پے عیاں کرے گی
کے میری آرزوؤں نے کس
طرح تمہاری آرزو کی ہے
اور کیسے میرے خوابوں نے
تمھارے خواب دیکھے ہیں
اگر ہو سکے تو کسی دن
میرے گھر آؤ . . . !

Posted on Feb 17, 2012