محبت کی وكالت نہیں کی جا سکتی

محبت کی وكالت نہیں کی جا سکتی
شہر بھر سے تو عداوت نہیں کی جا سکتی
میرا چہرہ میری آنکھیں ہیں سلامت اب بھی
کون کہتا ہے وضاحت نہیں کی جا سکتی
بات یہ ہے کے کوئی ٹوٹ کے چاھے تو سہی
ہر کسی سے تو محبت نہیں کی جا سکتی
آنکھ کہتی ہے کہیں اور چلے جائیں ہم
دل یہ کہتا ہے کے حجرت نہیں کی جا سکتی
لوح دل پر یہی تحریر لکھی ہے محسن
عشق والوں کو نصیحت نہیں کی جا سکتی . . . !

Posted on Apr 20, 2012