پیار کے دیپ جلانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں

پیار کے دیپ جلانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں
اپنی جان سے جانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں

ہجر کے گہرے زخم ملے تو مجھ کو یہ احساس ہوا
پاگل کو سمجھانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں

جان سے پیارے لوگوں سے کچھ کچھ پردہ لازم ہے
ساری بات بتانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں

خوابوں میں بھی پیا ملن کے سپنے دیکھتے رہتے ہیں
نیندوں میں مسکرانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں

اس جھوٹی نگری میں ہم نے یہی ہمیشہ دیکھا ہے
سچی بات بتانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں

پیار جنہیں ہوجائے انکو چین بھلا کب مل پاتا ہے ؟
شب بھر اشک بہانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں

اپنی ذات کے اجڑے گلشن سے وہ پیار کہاں کرتے ہیں ؟
اوروں کو مہکانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں

اسی کے عشق میں بھیگ کے صنم ہم کو یہ احساس ہوا
دل کی بات میں آنے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے . . . !

Posted on May 05, 2012