ٹوٹا جو آکے لب پہ ، تیرا نام ہی تو ہے 
 دل میں بس ایک خواہش ناکام ہی تو ہے 
 پہلا قدم ہی آخری ہے ، اٹھ سکے اگر 
 منزل یقین عشق کی ایک گام ہی تو ہے 
 رہنے دو واپسی کے لیے راسته کھلا 
 وہ بعد نہیں ہے ، ایک ذرا بدنام ہی تو ہے 
 ثابت کریگا کیا کوئی ہم پر جفا کا جرم 
 ایک روز صاف ہو جائیگا الزام ہی تو ہے . . . ! 
Posted on Feb 27, 2012

سماجی رابطہ