جو تجھے زکام ہوتا تو مجھے بخار ہوتا

تجھے مجھ سے مجھ کو تجھ سے جو بہت ہی پیار ہوتا
نہ تجھے قرار ہوتا نہ مجھے قرار ہوتا

ترا ہر مرض الجھتا میری جانِ ناتواں سے
جو تجھے زکام ہوتا تو مجھے بخار ہوتا

جو میں تجھ کو یاد کرتا تجھے چھینکنا بھی پڑتا
میرے ساتھ بھی یقیناً یہی بار بار ہوتا

کسی چوک میں لگاتے کوئی چوڑیوں کا کھوکھا
تیرے شہر میں بھی اپنا کوئی کاروبار ہوتا

غم و رنج عاشقانہ نہیں کیلکو لیٹرانہ
اسے میں شمار کرتا جو نہ بے شمار ہوتا

وہاں زیر بحث آتے خط و خال و خوئے خوباں
غم عشق پر جو انور کوئی سیمینار ہوتا

Posted on May 19, 2011