کاش آقا

کاش آقا میں تیرے دور میں پیدا ہوتا
میری آنکھوں کے مقابل رخ زیبا ہوتا

ان کے سینے سے لگا راز کی باطن کرتا
کاش میں ان کے حسین جسم کا کرتا ہوتا

کاش رخسار کے بالوں میں جگہ مل جاتی
ان کے خوشبو کے اثر سے میں مہکتا ہوتا

کاش جنگل کے کسی پیڑ سے کاٹا جاتا
ان کے ممبر کے قدمچے کا میں تختہ ہوتا

Posted on Feb 16, 2011