شعراء 

دَر پردہ جفاؤں کو اگر جان گئے ہم


دَرپردہ جفاؤں کو اگر جان گئے ہم
تم یہ نہ سمجھنا کہ بُرا مان گئے ہم
اب اور ہی عالم ہے جہاں کا دلِ ناداں
اب ہوش میں آئے تو مری جان، گئے ہم
پلکوں پہ لرزتے ہوئے تارے سے آنسو
اے حُسنِ پشیماں، ترے قُربان گئے ہم
ہم اور ترے حُسنِ تغافل سے بِگڑتے
جب تُو نے کہا مان گئے، مان گئے ہم
بدلا ہے مگر بھیس غمِ عشق کا تُو نے
بس اے غمِ دوراں! تجھے پہچان گئے ہم
ہے سیفؔ! بس اتنا ہی تو افسانۂ ہستی
آئے تھے پریشان، پریشان گئے ہم

ہفتہ, 05 جنوری 2013

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
خُون بادل سے برستے دیکھاتمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.