شعراء 

گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا


گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا
تم سے مل کر بہت خوشی ہو کیا

مل رہی ہو بڑے تپاک کے ساتھ
مجھ کو یکسر بھلا چکی ہو کیا

یاد ہیں اب بھی اپنے خواب تمھیں
مجھ سے مل کر اداس بھی ہو کیا

بس مجھے یوں ہی اک خیال آیا
سوچتی ہو تو سوچتی ہو کیا

اب میری کوئی زندگی ہی نہیں
اب بھی تم میری زندگی ہو کیا

کیا کہا عشق جاودانی ہے!۔
آخری بار مل رہی ہو کیا

میرے سب طنز بے اثر ہی رہے
تم بہت دور جا چکی ہو کیا

دل میں اب سوز ِ انتظار نہیں
شمع ِ امید بجھ گئی ہو کیا

بدھ, 06 فروری 2013

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
سال ہا سالتمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.