شعراء 

حال اس کا تیرے چہرے پہ لکھا لگتا ھے


حال اس کا تیرے چہرے پہ لکھا لگتا ھے
وہ جو چپ چاپ کھڑا ہے تیرا کیا لگتا ھے
یوں تیری یاد میں دن رات مگن رہتا ہوں
دل دھڑکنا تیرے قدموں کی صدا لگتا ھے
یوں تو ہر چیز سلامت ہے میری دنیا میں
اک تعلق ہے جو ٹوٹا ہوا لگتا ھے
اے میرے جذبے دروں مجھ میں کشش ہے اتنی
جو خطا ہوتا ہے وہ تیر بھی آ لگتا ھے
جانے میں کون سی پستی میں گرا ہوں 'شہزاد'
اس قدر دور ہے سورج کہ دِیا لگتا ھے

ہفتہ, 02 مارچ 2013

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
آج یوں موج در موج غم تھم گیاتمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.