شعراء 

تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو


تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
جو ملے خواب میں وہی دولت ہو

میں تمھارے ہی دم سے زندہ ہوں
مر ہی جاٶں جو تم سے فرصت ہو

تم ہو خوشبو کے خواب کی خوشبو
اور اتنی ہی بے مروت ہو

تم ہو انگڑائی رنگ و نکہت کی
کیسے انگڑائی سے شکایت ہو

کس طرح چھوڑ دوں تمھیں جاناں
تم مری زندگی کی عادت ہو

کس لئے دیکھتی ہو آئینہ
تم تو خود سے بھی خوبصورت ہو

داستاں ختم ہونے والی ہے
تم مری آخری محبت ہو

پیر, 04 فروری 2013

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
خواب بھی ایک مسافر کی طرح ہوتے ہیںتمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.